< Return to Video

فالج یا بصری آگاہی

  • 0:00 - 0:02
    میں بڑی ہی دماغ کو پڑھنے کے لئے ہوئی تھی
  • 0:02 - 0:04
    کیونکہ میرا ایک بھائی ہے جو
  • 0:05 - 0:07
    ذہنی مرض کا شکار ہے ' سکڈزوفرینیا
  • 0:07 - 0:11
    بطور بہن اور بعد میں بطور ایک سائنسدان
  • 0:11 - 0:16
    میں سمجھنا چاہتی تھی کہ
    میں کیسے اپنے خوابوں کو
  • 0:16 - 0:18
    اپنی حقیقت سے جوڑ سکتی ہوں
  • 0:18 - 0:21
    اور میں اپنے خواب سچے بنا لیتی ہوں ؟
  • 0:21 - 0:24
    میرے بھائی کے دماغ اور
    سکڈزوفرینیا کے ساتھ ایسا کیا ہے
  • 0:25 - 0:30
    کہ وہ اپنے خوابوں کو عمومی
    اور مشترکہ حقیقت سے نہیں جوڑ پاتا
  • 0:30 - 0:32
    اور وہ اس کے اوہام قرار پتے ہیں
  • 0:32 - 0:37
    تو میں نے اپنی زندگی شدید ذہنی
    امراض کی تحقیق کے لئے وقف کر دی
  • 0:37 - 0:41
    اور میں اپنے آبائی صوبے انڈیانا
    سے بوسٹن منتقل ہو گئی
  • 0:41 - 0:44
    جہاں پرمیں ڈاکٹر فرینسین بینس
    کی لیب میں کام کرتی تھی
  • 0:44 - 0:47
    جو کہ ہارورڈ یونیورسٹی
    کے شعبہ نفسیات میں تھی
  • 0:47 - 0:50
    لیب میں جن جوابات کی تلاش تھی
  • 0:50 - 0:53
    حیاتیاتی سطح پر کیا فرق ہے
  • 0:53 - 0:57
    ان افراد کے دماغوں میں جن کو
    عمومی طور پر نارمل تصور کیا جاتا ہے
  • 0:57 - 1:00
    ان کا مقابلہ ان افراد کے دماغوں سے
  • 1:00 - 1:05
    جو سکڈزوفرینیا ' شیزوافیکٹو یا
    بائی پولر ڈس آڈر کا شکار ہوتے ہیں ؟
  • 1:05 - 1:09
    تو اصل میں ہم دماغ کے مائکروسرکٹری
    نقشے کو بنانے کی کوشش کر رہے تھے
  • 1:09 - 1:12
    کون سے خلیے کس خلیے کو
    پیغام رسانی کر رہے ہیں '
  • 1:12 - 1:14
    کس کیمیکل کے ساتھ '
  • 1:14 - 1:17
    اور ان کیمیکل کی کتنی
    مقدار کے ساتھ ؟
  • 1:17 - 1:19
    تو میری زندگی میں کافی مقصدیت موجود تھی
  • 1:19 - 1:23
    کیوں کہ دن میں میں اس قسم
    کی تحقیق کیا کرتی تھی '
  • 1:23 - 1:26
    لیکن شام اور ہفتہ وار چھٹی پر'
  • 1:26 - 1:32
    میں بطور نیشنل الائنس ان منٹل النس
    (NAMI) کی ایک وکیل کے سفر کیا کرتی تھی
  • 1:32 - 1:35
    لیکن 10 دسمبر 1996 کی صبح کو
  • 1:35 - 1:39
    میں یہ جاننے کے لئے جاگی کہ مجھ کو
    خود ایک ذہنی ڈس آڈر کا سامنا ہے
  • 1:39 - 1:44
    میرے دماغ کے بائیں حصے
    کی ایک نس پھٹ چکی تھی
  • 1:44 - 1:46
    اور اگلے چار گھنٹے میں
  • 1:46 - 1:49
    میں نے اپنے دماغ کو مکمل
    طور پر تباہ ہوتے دیکھا
  • 1:49 - 1:53
    کسی بھی معلومات کو
    سمجھنے کی صلاحیت سے
  • 1:53 - 1:55
    فالج کی صبح
  • 1:55 - 2:00
    میں چلنے بولنے پڑھنے لکھنے
    اور کچھ یاد کرنے سے قاصر تھی
  • 2:00 - 2:04
    میں عورت کے جسم میں
    ایک نومولد بچہ ہوگئی تھی
  • 2:05 - 2:08
    اگر آپ نے کبھی انساسی دماغ دیکھا ہو تو
  • 2:08 - 2:12
    اس کے دو حصے ہیں جو
    ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں
  • 2:12 - 2:14
    میں آپ کو دکھانے کے لئے
    ایک انسانی دماغ لے کرآئی ہوں
  • 2:17 - 2:20
    (آہیں اور ہنسی)
  • 2:25 - 2:27
    تو یہ ایک اصل انسانی دماغ ہے
  • 2:28 - 2:30
    یہ دماغ کا اگلا حصہ ہے
  • 2:30 - 2:33
    دماغ کے پچھلے حصے کے ساتھ
    لٹکتی ہوئی ریڑھ کی ہڈی
  • 2:33 - 2:37
    اور اس طرح یہ میرے سر میں رکھا ہو گا
  • 2:38 - 2:39
    اور جب آپ دماغ کو دیکھیں
  • 2:39 - 2:42
    تو آپ کو اس کے دو حصے دکھائی دیں گے
  • 2:43 - 2:45
    ایک دوسرے سے بالکل جدا
  • 2:46 - 2:48
    آپ میں سے جو لوگ کمپیوٹر سمجھتے ہیں
  • 2:48 - 2:52
    ہمارے دماغ کا دائیں حصہ
    ایک پیرلل پروسسر کی طرح کام کرتا ہے
  • 2:52 - 2:56
    جبکہ ہمارے دماغ کا بائیں حصہ
    سیریل پروسسر کی طرح کام کرتا ہے
  • 2:56 - 2:59
    یہ دو حصے ایک دوسرے کے ساتھ
    پیغامات کی ترسیل کرتے رہتے ہیں
  • 2:59 - 3:01
    کورپس کلوسم کے زریعے
  • 3:01 - 3:05
    جو کہ کوئی 300 اگزونل فائبر
    سے مل کر بنے ہیں
  • 3:05 - 3:06
    لیکن اس کے علاوہ
  • 3:06 - 3:09
    دونوں حصے بالکل الگ ہیں
  • 3:09 - 3:13
    کیونکہ وہ معلومات کو
    مختلف طریقے سے سمجھتے ہیں
  • 3:13 - 3:16
    ہر حصے کی ذمہ داری بالکل
    مختلف معلومات کو سمجھنا ہے
  • 3:16 - 3:20
    ان کا دھیان مختلف چیزوں پر ہوتا ہے
    اور آپ اجازت دیں تو میں کہوں
  • 3:20 - 3:22
    ان کی شخصیتیں ہی
    ایک دوسرے سے بلکل مختلف ہیں
  • 3:25 - 3:29
    معاف کیجے گا - شکریہ - بہت ہی مزہ آیا -
  • 3:29 - 3:30
    مددگار : جی بہت مزہ آیا -
  • 3:30 - 3:33
    ( قہقہ )
  • 3:33 - 3:38
    ہمارے دماغ کا دایاں حصہ صرف
    حال اور اس لمحے کے بارے میں سوچتا ہے
  • 3:38 - 3:42
    یہاں ابھی اس وقت
  • 3:42 - 3:45
    ہمارے دماغ کا دایاں حصہ
    تصویروں میں سوچتا ہے
  • 3:45 - 3:49
    یہ عضلاتی طور پر سوچتا ہے
    ہماری جسم کی جنبشوں سے
  • 3:49 - 3:54
    معلومات توانائی کی شکل میں بیک وقت
    پورے جسم میں آتی اور بہتی رہتی ہیں
  • 3:54 - 3:56
    ہمارے تمام نظام اعصاب کے زریعے
  • 3:56 - 3:59
    اور پھر یہ پھٹ کر ایک
    عظیم ایلبم کلازکی شکل لے لیتی ہے
  • 3:59 - 4:03
    جو کہ موجودہ لمحے کی
    صورت میں ہم کو نظر آتا ہے
  • 4:03 - 4:06
    موجودہ لمحہ سونگھنے میں کیسا ہے
    اور ذائقے میں کیسا ہے
  • 4:06 - 4:11
    محسوس کرنے میں کیسا ہے
    اور سننے میں کیسا ہے
  • 4:11 - 4:16
    میں ایک توانائی ہوں جو اپنی
    اطراف کی توانائی سے جڑی ہوئی ہے
  • 4:16 - 4:20
    دماغ کے دائیں حصے
    کے شعور کے ذریعے
  • 4:20 - 4:24
    ہم توانائی کی ہستیاں ہیں جو ایک
    دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں
  • 4:24 - 4:27
    دماغ کے دائیں حصے
    کے شعور کے زریعے
  • 4:27 - 4:29
    بطور ایک انسانی خاندان کے
  • 4:29 - 4:34
    اور اس وقت ' یہاں پر ہم
    اس سیارے کے بہن بھائی ہیں
  • 4:34 - 4:37
    جس کی ذمہ داری اس دنیا کو بہتر بنانا ہے
  • 4:37 - 4:43
    اور اس لمحے میں ہم مکمل
    بہترین اور خوبصورت ہیں
  • 4:44 - 4:49
    ہمارے دماغ کا بایاں حصہ
    ایک بلکل مختلف جگہ ہے
  • 4:49 - 4:53
    ہمارے دماغ کا بایاں حصہ خطی
    علمی اور نظامی طور پر سوچتا ہے
  • 4:54 - 4:59
    ہمارے دماغ کے بائیں حصے کا دھیان
    ماضی اور مستقبل کے بارے میں ہے
  • 4:59 - 5:02
    دماغ کے بائیں حصے کی بننت
    اس طرح بنی ہے کہ
  • 5:02 - 5:05
    ہمارے حال کے عظیم ترین
    ایلبم / کلاز کو لے کر
  • 5:05 - 5:10
    اس میں سے تفصیلات اور پھر ان تفصیلات
    کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردیتا ہے
  • 5:10 - 5:14
    اور بھی اس ساری معلومات کو
    منظم اور درجہ بند کریتا ہے
  • 5:14 - 5:18
    ماضی میں ہونے والی تمام ان تمام چیزوں
    سے جوڑتا ہے جو ہم نے کبھی سیکھیں تھیں
  • 5:18 - 5:21
    اور مستقبل کے امکانات یعنی ہمارے منصوبوں
    پر اس کے اثرات کا تعین کر دیتا ہے
  • 5:22 - 5:26
    ہمارے دماغ کا بایاں
    حصہ لسانیات یعنی زبان میں سوچتا ہے
  • 5:26 - 5:31
    یہ اس کی مسلسل گفتگو ہی ہے جو
    ہم کو اور ہماری اندرونی دنیا کو
  • 5:31 - 5:33
    بیرونی دنیا سے جوڑے رکھتی ہے
  • 5:33 - 5:36
    یہ وہ چھوٹی سی آواز ہی ہے
    جو مجھ سے کہتی ہے
  • 5:36 - 5:40
    سنو تم کو گھر جاتے ہوۓ کیلے
    خرید کر لے جانا یاد رکھنا ہے
  • 5:40 - 5:41
    مجھے صبح ان کی ضرورت ہو گی
  • 5:41 - 5:43
    یہ میرا حساب کتاب
    کرنے والا شعور ہی ہے
  • 5:43 - 5:47
    جو مجھ کو یاد دلاتا ہے کہ
    مجھ کو کب کپڑے دھونے ہیں
  • 5:47 - 5:52
    مگر شاید سب سے اہم آواز وہ والی ہے
    جو کہتی رہتی ہے
  • 5:52 - 5:55
    میں ! میں ہوں !
  • 5:55 - 5:59
    اور جیسے ہی میرا بایاں دماغ
    مجھ سے کہتا ہے "میں ہوں "
  • 5:59 - 6:01
    میں جدا ہستی بن جاتی ہوں
  • 6:01 - 6:03
    میں ایک واحد ٹھوس فرد بن جاتی ہوں
  • 6:03 - 6:06
    اپنے اطراف میں بہنے والی توانائی سے الگ
  • 6:06 - 6:08
    اور آپ سے الگ
  • 6:08 - 6:12
    اور میرے دماغ کا یہی حصہ اس
    صبح فالج کے حملے سے بے کار ہوا
  • 6:12 - 6:15
    فالج کے حملے کی صبح
  • 6:15 - 6:20
    میری آنکھ بائیں آنکھ کے پیچھے
    ایک دھڑکتے درد کے ساتھ کھلی
  • 6:20 - 6:25
    یہ اس قسم کا تند درد تھا جیسا
    آئس کریم کی چکھ لینے سے ہوتا ہے
  • 6:25 - 6:26
    اور اس درد نے جیسے مجھ کو جکڑ لیا
  • 6:27 - 6:29
    اور پھرچھوڑ دیا
  • 6:29 - 6:31
    اور پھرجکڑ لیا
  • 6:31 - 6:33
    اور پھر چھوڑ دیا
  • 6:33 - 6:37
    میرے لئے یہ غیرمعمولی بات تھی
    مجھے کبھی بھی کسی قسم کا درد نہیں ہوا تھا
  • 6:37 - 6:40
    تو میں نے سوچا ' کوئی بات نہیں
    میں اپنے روزمرہ کام شروع کرتی ہوں '
  • 6:40 - 6:42
    تو میں نے چھلانگ لگائی اور
    اپنی کارڈیو گلائیڈر پر چڑھ گئی
  • 6:42 - 6:45
    جو کہ پورے جسم کی ورزش کی مشین ہے
  • 6:46 - 6:48
    اب میں اس مشین پر مزے لے رہی ہوں
  • 6:48 - 6:53
    اچانک مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے
    میرا ہاتھ کسی ابتدائی انسان کا پنجہ ہے
  • 6:53 - 6:56
    جس نے ڈنڈے کو جکڑا ہوا ہے
  • 6:56 - 6:58
    اور میں سوچتی ہوں
    " یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے "
  • 6:58 - 6:59
    اور پھر جھک کر
    اپنے جسم کو دیکھتی ہوں
  • 6:59 - 7:03
    اور سوچتی ہوں " واہ '
    میں تو بڑی عجیب و غریب چیز لگتی ہوں "
  • 7:03 - 7:06
    اور ایسا لگا کہ جیسے
    میرا شعور تبدیل کردیا گیا ہو
  • 7:06 - 7:08
    یعنی حقیقت کے عمومی احساس جس میں
  • 7:08 - 7:11
    میں ایک انسان ہوتی ہوں جو کہ مشین
    پر اس تجربے سے گزر رہی ہوتی ہے
  • 7:11 - 7:13
    لیکن اب میں کسی مبہم
    اور مخفی جگہ پرتھی
  • 7:13 - 7:16
    جہاں میرا شعور اس تجربے کا
    خود مشاہدہ کر رہا تھا
  • 7:17 - 7:20
    اور یہ سب بہت عجیب و غریب تھا
    اور میرے سر کا درد بڑھتا ہی جا رہا تھا
  • 7:20 - 7:22
    تو میں مشین سے اتر گئی
  • 7:22 - 7:24
    اور میں نے کمرے میں ٹہلنا شروع کردیا
  • 7:24 - 7:29
    اور میں نے محسوس کیا کہ میرے
    جسم کے اندر ہر چیز سست سی ہوگئی ہے
  • 7:29 - 7:32
    اور ہرقدم بہت سخت اور بہت سوچ سمجھ کر ہے
  • 7:32 - 7:35
    میری رفتار میں کوئی ربط نہیں ہے
  • 7:35 - 7:38
    اور خیال کی راہ میں ایک گھٹن حائل ہے
  • 7:38 - 7:41
    میرے توجہ تو صرف اندرونی نظام پر مرکوز ہے
  • 7:41 - 7:43
    میں اپنے غسل خانے میں کھڑی ہوں
  • 7:43 - 7:44
    پانی کے نیچے جانے کی تیاری کر رہی ہوں
  • 7:44 - 7:47
    اور میں واقعی اپنے جسم کے اندر
    ایک مکالمہ سن رہی رہی ہوں
  • 7:47 - 7:51
    میں نے ایک آواز سنی جو کہہ رہی تھی
    اے میرے پٹھے تم کو اب کھچنا ہے
  • 7:51 - 7:52
    اے میرے پٹھے
    تم ڈھیلے ہو جاؤ
  • 7:52 - 7:57
    اور پھر میرا توازن برقرار نہیں رہتا
    میں لڑکھڑا کر دیوار کا سہارا لیتی ہوں
  • 7:57 - 7:59
    میں جھک کر اپنے ہاتھ کو دیکھتی ہوں
  • 7:59 - 8:04
    مجھ کو احساس ہوتا ہے کہ میں اب
    اپنے جسم کی حدوں کو ترتیب نہیں دے سکتی
  • 8:04 - 8:08
    مجھے سمجھ نہیں آیا کہ
    میں کہاں شروع ہوتی ہوں اور کہاں ختم
  • 8:08 - 8:10
    کیونکہ میرے ہاتھ کے
    ایٹم اور مالیکول
  • 8:10 - 8:14
    دیوار کے ایٹم اور مالیکول سے مل گئے
  • 8:14 - 8:18
    میں اگر کسی چیز کو سمجھ پا رہی تھی
    تو وہ تھی توانائی ----
  • 8:18 - 8:20
    اور میں اپنے آپ سے پوچھتی ہوں
    "میرے ساتھ مسئلہ کیا ہے ؟"
  • 8:20 - 8:22
    "یہ ہو کیا رہا ہے ؟"
  • 8:22 - 8:27
    اور اسی لمحے میرے دماغ کے بائیں حصے
    کی بات چیت بالکل خاموش ہوگئی
  • 8:28 - 8:32
    ایسے ہی جیسے کسی نے رموٹ کنٹرول
    سے ٹی وی کی آواز بند کر دی ہو
  • 8:32 - 8:33
    ایک دم خاموشی
  • 8:34 - 8:38
    پہلے تو میں ایک دم حیران رہ گئی
    اپنے دماغ کے اندر کی خاموشی سے
  • 8:38 - 8:42
    مگر پھر فورا ہی جیسے ایک اور لپیٹ میں آگئی
  • 8:42 - 8:45
    توانائی کی اس عظیم فضا کے لپیٹ میں
    جو میرے اطراف میں تھی
  • 8:45 - 8:49
    اور چونکہ میں اب اپنے جسم کی
    حدود کو نہیں سمجھ سکتی تھی
  • 8:49 - 8:53
    میں نے اپنے آپ کوعظیم الشان
    اور قوی ہیکل محسوس کیا
  • 8:53 - 8:56
    میں نے اپنے آپ کو اس توانائی
    کا ایک حصہ محسوس کیا
  • 8:56 - 8:58
    جو کہ بہت ہی خوبصورت تھا
  • 8:58 - 9:01
    پھر ایک دم اچانک میرے دماغ
    کا بایاں حصہ جاگ سا گیا
  • 9:01 - 9:03
    اور اس نے مجھ سے کہا
    "ارے تم تو کسی مسلئے کا شکار ہو"
  • 9:04 - 9:05
    ہم کو تو کوئی مدد لینی چاہئے
  • 9:05 - 9:07
    اور میں نے اپنے سے کہا
    ارے میں تو واقعی کسی مسئلے سے دوچار ہوں
  • 9:07 - 9:09
    (قہقہہ)
  • 9:09 - 9:11
    ایسا لگا کہ ہاں میں تو
    واقعی مسئلے سے دوچار ہوں
  • 9:11 - 9:15
    لیکن میں فوری طور پر
    اسی شعور میں واپس آگئی
  • 9:15 - 9:19
    جس کو میں بہت پیار سے لا لا لینڈ کہتی ہوں
  • 9:20 - 9:21
    لیکن وہ تو بہت خوبصورت جگہ تھی
  • 9:21 - 9:24
    قیاس کریں وہ جگہ کتنی خوبصورت
    ہوگی جہاں آپ بالکل لاتعلق ہوجائیں
  • 9:24 - 9:28
    اس چہچہاتے دماغ سے جو کہ
    بیرونی دنیا سے آپ کو جوڑے رکھتا ہے
  • 9:28 - 9:30
    تو میں اس خلا میں ہوں
  • 9:30 - 9:34
    جہاں میری نوکری اور اس سے
    متعلق سارا دباؤ جاتا رہا
  • 9:34 - 9:37
    میں اپنے جسم میں بہت
    ہلکا محسوس کر رہی تھی
  • 9:38 - 9:41
    اور قیاس کریں آپ کے تمام تعلقات
    جو بیرونی دنیا سے ہیں
  • 9:41 - 9:44
    اور ان سے منسوب کوئی بھی کشیدگی
    غائب ہو چکی تھی
  • 9:44 - 9:47
    اور میں نے ایک امن و آتشی
    کی فضا محسوس کی
  • 9:48 - 9:51
    اور قیاس کریں کیسا لگے گا
    اگر پیچھا چھوٹ جاۓ
  • 9:51 - 9:54
    اس 37 سالہ پرانے جذباتی وزن
    سے جو آپ نے اٹھا رکھا ہے
  • 9:54 - 10:00
    (قہقہہ) اوہ میں نے تو
    جیسے ایک معراج پا لیا ہو
  • 10:00 - 10:02
    معراج نشاط
  • 10:02 - 10:03
    بہت خوبصورت تھا
  • 10:03 - 10:06
    پھر سے میرے دماغ
    کا بایاں حصہ جاگ گیا اور اس نے کہا
  • 10:06 - 10:07
    سنو ! ادھر دھیان دو
  • 10:07 - 10:09
    ہم کو کسی مدد
    کی ضرورت ہے
  • 10:09 - 10:12
    اور میں سوچ رہی ہوں کہ مجھے مدد چاہیے
    میرا دھیان اس پر ہونا چاھئیے
  • 10:12 - 10:14
    تو میں غسل خانے سے نکلی اور
    میں نے مشینی انداز سے کپڑے پہنے
  • 10:14 - 10:16
    اب میں اپنے اپارٹمنٹ
    میں چکر لگا رہی ہوں
  • 10:16 - 10:20
    اب میں سوچ رہی ہوں مجھ کو کام پر جانا ہے
    کیا میں گاڑی چلا سکتی ہوں ؟
  • 10:20 - 10:21
    اور اس لمحے
  • 10:21 - 10:24
    میرا دایاں ہاتھ مکمل طور پر
    فالج زدہ ہو گیا
  • 10:24 - 10:28
    اس وقت مجھ کو اندازہ ہوا کہ اے میرے خدا
    مجھ کو تو فالج کا حملہ ہورہا ہے
  • 10:28 - 10:31
    اگلی بات جو میرا ذهن مجھ سے کہتا ہے
  • 10:31 - 10:33
    واہ یہ سب کتنا زبردست ہے !
  • 10:33 - 10:35
    (قہقہہ)
  • 10:35 - 10:37
    کتنی زبردست بات ہے !
  • 10:37 - 10:39
    کتنے دماغی محققین ایسے ہوں گے
    جن کو یہ موقع میسر آئے گا کہ
  • 10:39 - 10:42
    کہ وہ اپنے ہی دماغ کا مشاہدہ کر سکیں
    اور وہ بھی اندر سے
  • 10:42 - 10:44
    (قہقہہ )
  • 10:44 - 10:48
    پھر ایک دم سے میرے دماغ میں آیا
    " لیکن میں تو بہت مصروف عورت ہوں
  • 10:48 - 10:49
    (قہقہہ )
  • 10:49 - 10:51
    میرے پاس فالج کا وقت نہیں ہے"
    تو میں نے سوچا
  • 10:51 - 10:54
    " ٹھیک ہے میں فالج کے
    حملے کو تو نہیں روک سکتی
  • 10:54 - 10:58
    لیکن ایک دو ہفتے میں اپنے معمول پر
    واپس آ جا ؤں گی. ٹھیک ہے مجھ کو
  • 10:58 - 11:00
    مدد کے لئے فون کرنا چاہیئے
    مجھے کام پرفون کرنا ہے "
  • 11:00 - 11:02
    مجھ کو کام کا نمبر یاد نہیں آرہا تھا
  • 11:02 - 11:06
    پھر مجھ کو یاد آیا کہ میرے پاس
    میرا بزنس کارڈ ہے جس پر میرا فون نمبر ہے
  • 11:06 - 11:11
    تب میں اپنے مطالعے کے کمرے میں جاتی ہوں
    اور 3 انچ بزنس موٹا کارڈز کا ایک بنڈل نکالتی ہوں
  • 11:11 - 11:12
    اور سب سے اوپر والے کارڈ
    کو میں دیکھ رہی ہوں
  • 11:12 - 11:16
    حالانکہ میں اپنی دماغی آنکھوں
    سے صاف دیکھ سکتی ہوں
  • 11:16 - 11:17
    کہ میرا بزنس کارڈ کیسا لگتا ہے
  • 11:17 - 11:20
    مگر میں نہیں بتا سکتی کہ
    یہ کارڈ میرا ہے کہ نہیں
  • 11:20 - 11:22
    کیونکہ مجھ کو سواۓ باریک
    نقطوں کے کچھ نظر نہیں آرہا
  • 11:22 - 11:26
    اور الفاظ کے نقطے
    کاغذ کے نقطوں سے
  • 11:26 - 11:29
    اور علامات کے نقطوں سے مدغم ہوگے ہیں
    اور میں کچھ پڑھ نہیں پا رہی تھی
  • 11:29 - 11:32
    پھرمیں انتظار شروع کرتی تھی اسکا جسکو
    میں وضاحت کی لہر کہتی ہوں
  • 11:32 - 11:37
    اور اس لمحے میں عمومی حقیقت
    سے دوبارہ جڑ جاتی تھی
  • 11:37 - 11:41
    اور میں پڑھ لیتی تھی کہ یہ وہ
    کارڈ نہیں ہے یہ وہ کارڈ نہیں ہے
  • 11:41 - 11:47
    مجھ کو کوئی 45 منٹ لگ گئے
    اس گڈی کا صرف ایک انچ کم کرنے میں
  • 11:47 - 11:49
    اور اس دوران 45 منٹ کے اندر
  • 11:49 - 11:51
    فالج کے حملے کا اثر
    بائیں حصے میں بڑھتا جا رہا تھا
  • 11:52 - 11:54
    مجھے نمبر نہیں سمجھ آرہے
    مجھے ٹیلیفون نہیں سمجھ آرہا
  • 11:55 - 11:56
    مگر میرے پاس اور
    کوئی راستہ نہیں
  • 11:56 - 11:59
    تو میں فون پیڈ لیتی ہوں
    اور اس کو یہاں رکھ لیتی ہوں
  • 11:59 - 12:01
    میں نے بزنس کارڈ لیا
    اور اس کو یہاں رکھ لیا
  • 12:01 - 12:05
    اور اب میں کارڈ پر
    نظر آتے کیڑے مکوڑوں کو
  • 12:05 - 12:08
    فون پیڈ پر نظر آتے کیڑے
    مکوڑوں کی شکل سے ملا رہی ہوں
  • 12:08 - 12:11
    لیکن پھر میں اپنے لا لا لینڈ
    کی طرف بھٹک جاتی ہوں
  • 12:11 - 12:15
    جب میں واپس آتی تھی مجھ کو یاد نہیں ہوتا
    تھا کہ میں نے وہ نمبر ملایا بھی ہے کہ نہیں
  • 12:15 - 12:19
    تو میں نے اپنے فالج زدہ ہاتھ کو
    ایک ڈنڈے کی طرح پکڑا
  • 12:19 - 12:23
    اور ہندسوں پر رکھا جبکہ
    دوسرے ہاتھ سے ان بٹنوں کو دباتی گئی
  • 12:23 - 12:26
    کہ جب میں عمومی حقیقت
    کی طرف واپس آؤں
  • 12:26 - 12:30
    تو اپنے آپ کو بتا سکوں کہ
    ہاں میں ہندسہ پہلے ملا چکی ہوں
  • 12:30 - 12:34
    آخرکار تمام ہندسے مل چکے
    اور میں نے سنا کہ فون کی گھنٹی بجنے لگی
  • 12:34 - 12:37
    میری نوکری پر ایک ساتھی
    نے فون اٹھایا اور مجھ سے کہا
  • 12:38 - 12:39
    "ووو وووو ووو وو" (قہقہہ)
  • 12:39 - 12:43
    (قہقہہ)
  • 12:43 - 12:45
    اور میں اپنے آپ سوچتی ہوں
  • 12:45 - 12:48
    " اے میرے خدا!
    یہ تو بالکل (گولڈن ریٹریور)
  • 12:48 - 12:49
    ایک کتے کی طرح بول رہا ہے "
    (قہقہہ)
  • 12:49 - 12:53
    تب میں اس سے کہتی ہوں
    اپنے دماغ میں بالکل واضح
  • 12:53 - 12:54
    "میں جل بات کررہیں ہوں
    مجھ کو مدد کی ضرورت ہے"
  • 12:54 - 12:58
    اور میرے منہ سے جو آواز
    نکلتی ہے کچھ ایسی ہے " ووو ووو وو "
  • 12:58 - 13:01
    اور سوچتی ہوں "میرے خدایا میں بھی
    گولڈن ریٹریورکی طرح بول رہی ہوں"
  • 13:01 - 13:03
    تب مجھے وہ پتہ چلا
    جو مجھے معلوم نہیں تھا
  • 13:03 - 13:06
    کہ میں اس وقت تک کوئی زبان
    بول اورسمجھ نہیں سکتی جب تک کوشش نہ کروں
  • 13:06 - 13:10
    تو اس کو سمجھ آگیا کہ مجھے مدد
    کی ضرورت ہے اور اس نے مدد بھجوا دی
  • 13:10 - 13:14
    اور تھوڑی دیر بعد میں
    ایک ایمبولینس میں سوار
  • 13:14 - 13:17
    سارا بوسٹن پار کرکے ایک ہسپتال سے
    دوسرے میساچوسٹس جنرل ہسپتال جا رہی تھی
  • 13:18 - 13:20
    میں سکڑ کر ایک چھوئے سے
    پیٹ کے بچے کی طرح ہوچکی تھی
  • 13:21 - 13:28
    صرف ایک غبارے کی طرح
    جس میں تھوڑی سی ہوا باقی ہو
  • 13:28 - 13:30
    اور سب غبارے سے باہر نکل چکی ہو
  • 13:30 - 13:35
    میں نے توانائی کو باہر نکلتے
    اور اپنی روح کو ہتھیار ڈالتے محسوس کیا
  • 13:36 - 13:42
    اور اس لمحے مجھ کو پتہ چل گیا کہ
    اب مجھ کو میری زندگی پر اختیار نہیں رہا
  • 13:42 - 13:46
    یا تو ڈاکٹر مجھ کو بچا کر
    دوسری زندگی کا موقع دے دیں
  • 13:46 - 13:50
    یا میرے انتقال کا لمحہ آچکا ہے
  • 13:55 - 13:57
    اس دوپہر کو جب میں جاگی تو
  • 13:57 - 14:01
    میں یہ جان کر کافی حیران تھی
    کہ میں اب تک زندہ ہوں
  • 14:02 - 14:07
    جب میں نے اپنی روح کو ہتھیار ڈالتے محسوس
    کیا تب میں نے زندگی کو خدا حافظ کہہ دیا
  • 14:07 - 14:09
    اب میرا دماغ معطل ہوچکا تھا
  • 14:09 - 14:14
    دو برعکس حقائق کے درمیان
  • 14:14 - 14:17
    اس وقت میرے حسی نظام کے ذریعے
    محرکات آنا شروع ہوچکے تھے
  • 14:17 - 14:19
    جو صرف خالص درد کی
    صورت میں محسوس ہوئے
  • 14:19 - 14:22
    روشنی نے جنگل کی آگ کی طرح
    میرے دماغ کو جلا دیا تھا
  • 14:22 - 14:26
    اور آوازیں اتنی اونچی اور شور زدہ تھیں کہ
  • 14:26 - 14:30
    پس منظر کے شور کی وجہ سے میں ایک آواز
    بھی سمجھ یا پہچان نہیں پا رہی تھی
  • 14:30 - 14:32
    اور میں صرف فرار کا راستہ ڈھونڈ تی رہی
  • 14:33 - 14:38
    چونکہ میں خلا میں اپنے جسم کی
    پوزیشن کی شناخت نہیں کرسکتی تھی
  • 14:38 - 14:42
    لہذا میں نے اپنے کو بہت بڑا
    اور وسیع محسوس کیا
  • 14:42 - 14:45
    جیسے ایک جن اپنی بوتل سے آزاد ہوگئی ہو
  • 14:47 - 14:49
    اور میری روح پھیل کرآزاد ہو گئی
  • 14:49 - 14:55
    جیسے ایک عظیم وہیل نشاط خاموشی کے
    سمندر میں تیرتی پھر رہی ہو
  • 14:57 - 14:58
    جنت عظیم / نیروانا
  • 14:58 - 15:01
    مجھ کو وہ کیفیت مل گئی جس کا وعدہ ہے
  • 15:03 - 15:04
    اور مجھ کو یاد ہے
    میں سوچ رہی تھی کہ
  • 15:04 - 15:09
    ایسا تو کبھی بھی ممکن نہیں ہو سکے گا کہ
    میں اپنے اس عظیم الشان وجود کو پچکا کر
  • 15:09 - 15:11
    اتنے چھوٹے جسم کے اندر
    سمونے کے قابل ہوسکوں
  • 15:14 - 15:17
    لیکن اس وقت مجھ کو احساس ہوا
    "لیکن میں تواب بھی زندہ ہوں! "
  • 15:17 - 15:20
    میں اب بھی زندہ ہوں
    اور مجھ کو نروان مل گیا ہے.
  • 15:20 - 15:24
    اور اگر مجھ کو نروان مل گیا ہے
    اور میں اب بھی زندہ ہوں تب تو
  • 15:24 - 15:28
    جو بھی زندہ ہے وہ نروان حاصل کرسکتا ہے
  • 15:30 - 15:32
    اور میں نے ایسی دنیا دیکھی
  • 15:32 - 15:38
    جو کہ خوبصورت، پرامن، شفقت اور محبت
    سے پیش آنے والے لوگوں سے بھری ہوئی ہے
  • 15:38 - 15:41
    جو جانتے ہیں کہ وہ کسی بھی
    وقت اس کیفیت کو محسوس کرسکتے ہیں
  • 15:42 - 15:46
    اور وہ جان بوجھ کر منتخب
    کرسکتے ہیں یہ حق کہ وہ کب کب
  • 15:46 - 15:48
    اپنے دماغ کے بائیں حصے کی
    جانب اپنے قدم اٹھانا چاہیں گے
  • 15:50 - 15:52
    اس پرامن کیفیت کی تلاش میں
  • 15:52 - 15:53
    اور پھر مجھ کو سمجھ آیا
  • 15:53 - 15:57
    کہ یہ تجربہ کتنا زبردست تحفہ ہوسکتا ہے '
  • 15:57 - 16:03
    یہ کیسا بصیرت کا جھٹکا ہے جس نے مجھ کو
    اپنی زندگی گزارنے کے ڈھنگ سیکھا دیے .
  • 16:04 - 16:07
    اور اس نے مجھ کو
    صحت یاب ہونے کا حوصلہ دیا
  • 16:10 - 16:14
    فالج کے حملے کے ڈھائی ہفتوں
    کے بعد سرجنوں نے میرے دماغ سے
  • 16:14 - 16:17
    ایک گولف کی گیند کے برابر
    خون کا ٹکڑا نکال دیا
  • 16:17 - 16:19
    جو کہ دماغ کے لسانی صلاحیت
    کے مرکز پراثرانداز ہو رہا تھا
  • 16:19 - 16:20
    یہاں میں اپنی ایک ماں کے ساتھ ہوں
  • 16:20 - 16:22
    جو کہ میری زندگی میں ایک حقیقی فرشتہ ہے
  • 16:24 - 16:27
    مجھ کو مکمل صحت یاب
    ہونے میں آٹھ سال لگے
  • 16:29 - 16:31
    تو پھر ہم کون ہیں ؟
  • 16:31 - 16:36
    ہم کائناتی زندگی کی طاقتور قوت ہیں.
  • 16:36 - 16:40
    دستی مہارت اور
    دو انتہائی باشعور دماغوں کے ساتھ
  • 16:41 - 16:44
    اور ہمارے پاس قوت ہے کہ ہم انتخاب کر سکیں
    لمحہ بہ لمحہ
  • 16:44 - 16:47
    اس دنیا میں ہم کون ہیں
    اور کیسا ہونا چاہتے ہیں
  • 16:48 - 16:49
    اسی جگہ ' اسی وقت
  • 16:49 - 16:54
    میں اپنے شعور کے دائیں حصے میں قدم
    رکھ سکتی ہوں ' جہاں پر ہم ہیں تو
  • 16:54 - 16:58
    میں کائنات کی زندگی کی طاقتور قوت ہوں
  • 16:58 - 16:59
    میں زندگی کی طاقتور قوت ہوں
  • 16:59 - 17:04
    50 کھرب خوبصورت خلقی مالیکیولی موروثی
    خلیوں سے بنی ہوئی ایک شکل،
  • 17:04 - 17:06
    ایک جس میں سب موجود ہے
  • 17:07 - 17:12
    یا میں انتخاب کر سکتی ہوں
    اپنے شعور کے بائیں حصے میں قدم رکھنے کا
  • 17:12 - 17:16
    جہاں میں ایک انفرادی فرد بن جاتی ہوں '
    ایک ٹھوس شکل میں
  • 17:16 - 17:19
    کائناتی بہاؤ سے الگ ' آپ سے الگ
  • 17:19 - 17:21
    میں ڈاکٹر جل بولٹے ٹیلر ہوں
  • 17:21 - 17:24
    دانشور ' ماہر دماغیات اور اعصابیات
    (Neuroanatomist)
  • 17:26 - 17:30
    میرے اندر "ہم" موجود ہیں
  • 17:31 - 17:33
    آپ کس کا انتخاب کریں گے ؟
  • 17:36 - 17:37
    آپ کس کا انتخاب کرتے ہیں ؟
  • 17:39 - 17:40
    اور کب ؟
  • 17:43 - 17:45
    میرا خیال ہے جتنا بھی وقت ہم
  • 17:45 - 17:48
    اپنے دائیں دماغ کی گہری پرامن برقی رو
  • 17:48 - 17:50
    چلانے میں خرچ کریں گے
  • 17:50 - 17:54
    اتنا ہی ہم اس دنیا میں امن کو فروغ دیں گے
  • 17:54 - 17:56
    اور ہمارا سیارہ اتنا ہی
    پرامن ہوتا چلا جاۓ گا
  • 17:57 - 18:00
    اور میرا خیال تھا کہ
    اس نظریئے کو پھیلانا ضروری ہے
  • 18:01 - 18:02
    شکریہ
  • 18:02 - 18:05
    (تالیاں)
Title:
فالج یا بصری آگاہی
Speaker:
جل بولٹے ٹیلر
Description:


جل بولٹے ٹیلر کو تحقیق کا ایک ایسا موقع ملا جس کی خواہش دماغ کے چند سائنسدان ہی کریں گے – ان پر فالج کا ایک قوی حملہ ہوا – اور انہوں نے دماغ کے افعال جیسے تحریک، تقریر اور خودشناسی کو ایک ایک کر کے ناکارہ ہوتے دیکھا. ایک حیران کن کہانی

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
18:21
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for My stroke of insight
Irteza Ubaid accepted Urdu subtitles for My stroke of insight
Farhat Zahra edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Farhat Zahra edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Farhat Zahra edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Farhat Zahra edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Farhat Zahra edited Urdu subtitles for My stroke of insight
Show all

Urdu subtitles

Revisions Compare revisions