< Return to Video

یہ ہے اضافی آمدنی کا انقلاب

  • 0:00 - 0:03
    میری یاداشت میں کوئی ایسا نہیں
    جس کا صرف ایک شوق ہو،
  • 0:03 - 0:05
    اور وہ اسی شوق کو عمر بھر
    کرتے رہنا چاہیں گے۔
  • 0:05 - 0:09
    [ہم کیسے کام کرتے ہیں]
  • 0:10 - 0:14
    15% امریکیوں کے پاس کوئی
    روائتی مستقل ملازمت نہیں۔
  • 0:14 - 0:18
    وہ آدھے وقت، جزوقتی، معاہدہ پر
    یا عارضی نوکری کرتے ہیں۔
  • 0:18 - 0:21
    اس اصطلاح کے ساتھ لفظ ’اضافی آمدنی‘
    بہت مناسب طریقے سے بیٹھتا ہے
  • 0:21 - 0:25
    جہاں لوگ کمائی کرنے کے لئے
    مختلف چیزوں کو آپس میں ملا دیتے ہیں۔
  • 0:25 - 0:29
    اصطلاح ’اضافی آمدنی‘ کی جڑیں مشہور
    افریقی امریکی اخبارات میں ملتی ہیں۔
  • 0:29 - 0:33
    سن 1920 میں ان اخبارات نے
    ’ہسل’ کا لفظ پہلی بار استعمال کیا
  • 0:33 - 0:35
    کسی مالی جعلسازی کے لئے۔
  • 0:35 - 0:37
    سن 1950 تک وہ لوگ ’اضافی
    آمدن‘ کا لفظ استعمال کررہے تھے
  • 0:37 - 0:40
    جائز کاموں کے لئے بھی۔
  • 0:40 - 0:42
    اضافی آمدنی دوسری نوکری
    سے تھوڑا مختلف ہوتی ہے۔
  • 0:42 - 0:44
    دوسری نوکری ضرورت کے تحت ہوتی ہے۔
  • 0:44 - 0:47
    جب کہ اضافی آمدنی یقینی طور پر
    اضافی آمدنی کا ذریعہ بنتا ہے۔
  • 0:47 - 0:49
    یہ تھوڑا زیادہ پر امنگ ہے۔
  • 0:49 - 0:53
    اضافی آمدن اپنے اندر ایک غیر منظم سی
    کاروباری جستجو یا جنون رکھتی ہے۔
  • 0:53 - 0:55
    میں نے 100 سے زائد مختلف
    قسم کی خواتین کے انٹرویو کئے
  • 0:55 - 0:57
    اضافی آمدنی سے جڑی
  • 0:57 - 0:58
    جنھوں نے اسے کامیابی سے شروع کیا۔
  • 0:58 - 1:02
    نائلہ ایلس براون جنھوں نے اپنی گاڑی
    سے ایلس آئی لینڈ چائے کا آغاز کیا۔
  • 1:02 - 1:05
    ارشا جونز نے اپنی مشہور کیپٹل سٹی
    کو مامبو چٹنی کا آغاز کیا
  • 1:05 - 1:07
    صرف ایک چیز اور پے پال لنک کے ساتھ۔
  • 1:07 - 1:09
    یہ سب خواتین اضافی آمدنی
    کے کام کر رہی ہیں۔
  • 1:09 - 1:11
    اصل میں اس سب سے ہمیں
    کیا پتہ چلتا ہے؟
  • 1:11 - 1:15
    پہلا یہ کہ لوگوں کو مواقع اپنے ہی
    ماحول میں مل جاتے ہیں۔
  • 1:15 - 1:19
    یہاں مقصد ہر گز اگلی کوکا کولا یا
    گوگل کا آغاز نہیں ہوتا۔
  • 1:19 - 1:23
    حجم اچھی چیز ہے مگر کامیاب کاروبار
    کا اپنا ہی ایک حسن ہے
  • 1:23 - 1:26
    جو کہ ایک خاص طبقے کے
    لئے شروع کیا گیا ہو۔
  • 1:26 - 1:29
    دوسرا یہ کہ لوگوں میں خود اپنا مالک
    بننے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
  • 1:30 - 1:32
    اپنا مالک خود بننے کے لئے نظم و ضبط چاہئے۔
  • 1:32 - 1:35
    تمام خود ساز کروڑ پتیوں میں ایک بنیادی
    چیز مشترک ہوا کرتی ہے:
  • 1:35 - 1:38
    وہ فیصلے کرتے ہیں،
    خود کو جواب دہ سمجھتے ہیں
  • 1:38 - 1:40
    اور مشکلات کا سامنا ڈٹ کر کرتے ہیں۔
  • 1:40 - 1:44
    اضافی آمدنی کے ذرائع خود کا
    مالک بننے کا اچھا ذریعہ ہے
  • 1:44 - 1:48
    اور دیکھنا کہ آپ میں وہ صلاحیتیں ہیں اس
    سے پہلے کہ آپ پوری طرح اس میں قدم رکھیں۔
  • 1:48 - 1:50
    تیسرا یہ کہ لوگ کئی سمتوں
    میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
  • 1:50 - 1:54
    میں اس بات پر زور دوں گی کہ
    ہر اضافی آمدنی کی کوشش کی وجہ یہ نہیں کہ
  • 1:54 - 1:55
    لوگ اپنی نوکری سے نفرت کرتے ہیں۔
  • 1:55 - 1:58
    اکثر کاموں کی ابتدا اس لئے ہوتی ہے
    کہ لوگوں کا رجحان
  • 1:58 - 2:00
    بہت سی مختلف چیزوں میں ہوتا ہے۔
  • 2:00 - 2:03
    لیزا پرائس نے جب ایک خوبصورت ساز
    ادارے 'کارلو کی بیٹی' کی بنیاد رکھی،
  • 2:03 - 2:07
    تب وہ ایک ٹی وی کے ہدایت کار
    ادارے میں ملازم تھیں۔
  • 2:07 - 2:08
    اس کے بقول اسے اپنی نوکری بہت پسند تھی۔
  • 2:08 - 2:12
    یہ سچ ہے کہ وہ ہر روز خوش اور پر سکون
    گھر واپس آتی تھی
  • 2:12 - 2:13
    اسی نے اسے تجربات کی طرف مائل کیا
  • 2:13 - 2:16
    اپنے باورجی خانے میں
    خوشبویات اور بالوں کے تیل بنا کر۔
  • 2:16 - 2:17
    ہمیں ہمیشہ پڑھایا گیا کہ
  • 2:17 - 2:20
    جب ہم بڑے ہوں تو ہمیں پتہ ہونا چاہئے
    کہ ہمیں آگے کیا کرنا ہے،
  • 2:20 - 2:22
    مگر جب آپ کا ذہن کئی طرف ہوتا ہے،
  • 2:22 - 2:24
    تو آپ ان سب چیزوں میں قسمت
    آزمانی کرنا چاہیں گے۔
  • 2:24 - 2:27
    اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی
    نوکری سے مخلص نہیں بلکہ،
  • 2:27 - 2:30
    اس سے مراد صرف یہ ہے کہ کچھ
    اور بھی ہے جس سے آپ کو لطف آتا ہے۔
  • 2:30 - 2:35
    اور اس سے میں اضافی آمدنی کے انقلاب
    سے جڑی آخری بات کی طرف بڑھتی ہوں:
  • 2:35 - 2:37
    لوگ خود کو آزمانا چاہتے ہیں۔
  • 2:37 - 2:41
    اضافی آمدنی کی کوشش پر کشش ہے
    کیوں کہ اسے آزمانا آسان ہے
  • 2:41 - 2:43
    جب آپ کہ پاس کچھ آمدنی پہلے
    بھی آ رہی ہو۔
  • 2:43 - 2:45
    اگر اضافی آمدن کی کوشش
    کامیاب نہ بھی ہو تب بھی
  • 2:45 - 2:47
    یہ آپ کی اپنی ذات پر سرمایہ کاری ہو گی۔
  • 2:47 - 2:50
    اکیسویں صدی میں جوان ہونے والے
    41 فیصد لوگ جن کے اضافی کام ہیں
  • 2:50 - 2:53
    ان کے بارے میں اپنے دفاتر کو
    مطلع کر چکے ہیں۔
  • 2:53 - 2:56
    ان کو اپنے افسروں کے منفی ردِ عمل
    کی فکر نہیں ہے۔
  • 2:56 - 3:00
    وہ اضافی آمدن سے جڑی تعلیم اور ترقی
    کے ہر پہلو سے آشنا ہیں۔
  • 3:00 - 3:02
    ہر انسان تکمیل کا احساس چاہتا ہے۔
  • 3:02 - 3:06
    جنگ عظیم دوئم کے بعد پیدا ہونے والے
    38 فیصد لوگ اپنے کام سے ناخوش ہیں۔
  • 3:06 - 3:07
    کوئی بھی اس پر راضی نہیں۔
  • 3:07 - 3:11
    سچ یہ ہے کہ خوشی کی تلاش کے
    بہت سے مختلف طریقے ہیں
  • 3:11 - 3:12
    ہمارے کاموں کے ذریعے۔
  • 3:12 - 3:14
    اضافی آمدن کی کوشش اس امید کو
    تقویت دیتی ہے
  • 3:14 - 3:17
    کہ ہم فیصلہ کرنے والے ہوسکتے ہیں
  • 3:17 - 3:19
    کہ اپنی کاروباری زندگی کیسے گزاریں۔
Title:
یہ ہے اضافی آمدنی کا انقلاب
Speaker:
نیکائلہ میتھیوز اوکومے
Description:

ہم سے پچھلی نسلیں ایک ادارے سے وابستہ ہوتی تھیں اور پھر دہائیوں تک اسی سے مربوط رہتی تھیں. مگر آج ہم شاذ و نادر ہی کسی نوکری پر اتنے دن ٹک پاتے ہیں، (نوکری تو کیا اسی شعبے میں رہنا مشکل ہوجاتا ہے) اور ساتھ ہی ہم کسی ایک آمدن کے ذریعے پر بھی اکتفا نہیں کرتے۔ ذرائع اور وسائل موجود ہیں جس کے ذریعے ہم اپنے مزید کام کر سکتے ہیں, اور ہم میں سے اکثریت کاروباری جذبے کے حامل بھی ہوتے ہیں -- چاہے وہ ایک روایتی ملازمت کی طرح ہی کیوں نہ ہو۔ پیش خدمت ہے اس سارے تصور کی وضاحت کے لئے صوتی مقالوں کی مقرر اور کاروباری خدمت گار نیکائلہ میتھیوز اوکومے کی ایک گفتگو۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TED Series
Duration:
03:32

Urdu subtitles

Revisions